Habits That's Dangerous To Our Brain ایسی خطرناک عادات جو آپکے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں

Brain

8 ایسی خطرناک عادات جو آپ کے دماغ کو نقصان پہنچاسکتی ہیں (سائنس کی رو سے)

دماغ ہمارے جسم میں کمانڈ سنٹر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ جسم سے سینسری آرگن اور دوسرے معلومات پہچانے والے مسلز سے سگنلز حاصل کرتا ہے اور ان کے مطابق عمل اور ردعمل کافیصلہ کرتاہے۔ ایک انسانی دماغ تقریباً دو فیصد جسم کے وزن کے برابر ہوتا ہے۔ اتنا ہی نہیں اگردماغ کی اہمیت بیان کی جائے تو انسانی عقل حیران رہ جائے۔۔۔

لیکن چونکہ ہم میں سے بہت سے لوگ دماغ کی اہمیت سے نا واقف ہیں، اس لیے جانے انجانے میں کچھ ایسی کوتاہیاں کر بیٹھے ہیں جو کہ دماغ پر بہت بر اثر ڈالتی ہیں۔

ناشتہ نہ کرنے کی عادت:-

ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے۔اس کے بغیر نہ صرف آپ سست محسوس کرتے ہیں بلکہ آپ کے دماغ کو صحیح فیصلے لینے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ایک جاپانی مطالعہ میں پایا گیا ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے ان میں دماغی کمزوری کا خطرہ %36 زیادہ ہوتاہے اورشوگر لیول کم ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں یہ دونوں چیزیں ہمارے دماغ پر بری طرح اثر ڈالتی ہیں۔شوگر لیول کم ہونے کی وجہ سے دماغ صحیح طریقے سے کام نہیں کرپاتاجس سے یاداشت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔

جیسے کہ ایک مثال ہے کہ صبح کا کھانا بادشاہوں کی طرح کھانا چاہیے،دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح۔۔۔یہ اس بات کو ظاہر کرتاہے کہ صبح کا کھانا ہمارے لیے کتنا اہم ہے کیونکہ ہمارے جسم کو اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی کی کمی:-

ہمارے جسم کا %70 سے بھی زائد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ دماغ اور نروس سسٹم سمیت جسم کے تمام حصے بھی پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ اور دماغ پر پانی کی کمی کا اثر بہت جلدی ہوتا ہے۔ہمارے جسم کو روزانہ 2 سے 3 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمارے دماغ کے تقریباً %85 فنکشنز کا انحصار پانی پرہے۔ ڈاکٹر کورین ایلن"Dr.Corine Allen" جوکہ (Advance Learning and Development Institute) کے بانی ہیں: ان کے مطابق دماغ کے سیلز کو جسم سے دوگنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی یہ توانائی دوسری کسی خوراک سے زیادہ بہتر فراہم کرتا ہے۔

پانی دماغ میں ہارمونز اور نیوروٹرانسمٹرز (Neurotransmitters) کو پیدا کرنے کیلئے بھی بہت ضروری ہے اور ان نیورو ٹرانسمیشن کو بنانے کیلئے دماغ کی تقریباً آدھی توانائی خرچ ہوتی ہے۔ جب آپ کا دماغ مکمل طور پر پانی کی ترسیل میں کام کرتا ہے تو بہتر سوچنے، زیادہ چست اور زیادہ تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے قابل ہو جاتا ہے۔

ایک سوال کہ کیوں دماغ کی بہتر کارگردگی کے لئے پورا دن زیادہ مقدار میں پانی پینا ضروری ہے۔۔۔ اس کا جواب بہت سادہ لیکن بہت گہرا ہے " کیونکہ دماغ کے پاس پانی کو محفوظ کرنے کیلئے کوئی بھی ذریعہ نہیں ہوتا"۔

پیٹ بھر کر کھانے کی عادت:-

جب ہم ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں تو کھانے کی غذائیت ختم ہوجاتی ہے اورجسم مزید بھوک محسوس کرتا ہے،کیونکہ اسے وہ نہیں ملتا جو اسے چاہیے،یعنی "غذائیت "۔بغیر غذائیت کا کھانا دماغ کی کارکردگی کو بہتر نہیں بناتا،اس کے علاوہ دائمی موٹاپا دماغ کے حجم کو کم کرنے کا سبب بنتا ہے۔

"Vanderbilt University" کے نیوروسائنس کے ایک مطالعہ کے مطابق وہ لوگ جو زیادہ مقدار میں فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں ان کا دماغ کمزور ہوجاتاہے۔

دنیا کی تقریباً %30 آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔جس سے پتا چلتا ہے کہ کھانے کی عادت کتنی عام ہوچکی ہے۔زیادہ کیلریز والا کھانا کھانے سے یاداشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔زیادہ کھانا کھانے والوں میں چیزیں بھولنے کی علامات پائی گئی ہیں۔

"The Mayo Clinic" کی ریسرچ سےپتا چلتاہے کہ بزرگ افراد میں زیادہ کھاناکھانےکی وجہ سے بھولنے کی بیماری واضح طورپردیکھی گئی ہے۔

موبائل فونز کا زیادہ استعمال:-

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ "Electromagnetic Fields" ریڈایشنز خارج کرتی ہیں،زیادہ مدت تک ان ریڈی ایشنز سے قربت انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔موبائل فونز بھی اسی قسم کی ریڈی ایشنز خارج کرتے ہیں۔سوتے وقت اپنے ساتھ بستر پر موبائل رکھنا آپ کی نیند میں خلل پیدا کرسکتا ہے۔

سویڈن میں کیے گئے ایک مطالعہ سے پتا چلا ہے کہ موبائل سے نکلنے والی تابکاری شعاعیں سردرد اور الجھن پیدا کرتی ہیں۔یہاں تک کہ یہ شعاعیں کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

تمباکو نوشی کی عادت: -

یہ ہم سب کو معلوم ہےکہ تمباکو نوشی ہماری جسمانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے،لیکن یہ بات بہت کم لوگ ہی جانتے ہوں گے کہ تمباکو نوشی سے ہمارے دماغ پراثرہوتا ہے۔سموکنگ نہ صرف دماغ کی نشونما کو روکتی ہے،بلکہ یہ دماغ کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز میں عدم توازن پیدا کرتی ہے۔یہاں تک کہ تمباکو نوشی دماغ کے کچھ حصوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہے۔محقیقین کی ایک ٹیم نے معلوم کیا ہے کہ دائمی تمباکو نوشی دماغ میں Dopamine" "کے کام میں اثر ڈالتی ہے۔

"Dopamine" ایک عنصر ہے جو نشے کی لت چھوڑنے میں اور نشے سے ہمیں دور رکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ ڈاکٹروں نے یہ بھی پتہ لگایا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی کوٹیکس تمباکونوشی نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں پتلی ہوتی ہے۔دماغ کا یہ حصہ یاداشت،زبان اور تصور میں استعمال ہوتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پتلی کوٹیکس دماغی کمزوری کی وجہ ہے۔

رات کو دیر سے سونے کی عادت:-

ہمارے دماغ اور جسم کو روزانہ کم ازکم 7 سے 8 گھنٹے آرام کی ضرورت ہوتی ہے،تبھی ایک انسانی دماغ صحیح طریقے سے کام کرسکتا ہے۔روزانہ دیر سے سونے کی عادت ہمارے جسم اور دماغ کیلئے انتہائی مضر ہے۔نیند کی کمی آپ کی ذہنی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔خاص طور پر یہ آپ کی یاداشت پر اثرانداز ہوتی ہے۔

The National Institute of Neurological Disorders and Stroke کی رپورٹ کے مطابق جب ہم سوتے ہیں توہمارے دماغ کا سیلولر ڈھانچہ دن کے دوران پیداہونے والے زہریلے خلیوں کو خارج کردیتا ہے۔

لہذا دماغ کی خرابیوں سے بچنے کیلئے رات کی نیند لینا انتہائی ضروری ہے۔

میٹھے کی زیادتی:-

میٹھے کا بے دریغ استعمال پوری دنیا میں ایک خطرناک وباء کے طورپرپھیل چکا ہے۔پروسیسڈ فودز (Processed Foods)،پھلوں کا رس(Fruit Juice)،کاربونیٹیڈ مشروبات(Carbonated Drink)،مٹھائی اور کیک وغیرہ کے ذریعے ہمارا جسم اضافی چینی جذب کر لیتا ہے۔جو ہمارے جسم پر اثرانداز ہوتی ہے۔

جس کے نتیجے میں موٹاپا،غذائیت کی کمی، دماغی سسٹم میں پیچیدگی اور صحت کا خراب ہونا وغیرہ شامل ہیں۔آپ کو چاہیے کہ جتنا ہوسکے چینی اور اس سے بنی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ چینی کی زیادہ مقدار ہمارے پورے جسم کیلئے خطرناک ہے،جس سے مرکزی اعصابی نظام(Central Nervous System)متاثر ہوتا ہے۔۔ اگر ہمارے جسم میں شوگر کے اثرات سب سے زیادہ کہیں ہوتے ہیں تو وہ ہے ہمارا "دماغ"۔۔شوگر دماغ کے کئی حصوں مثلاً Dopamine اورOpioid Receptors کے کام پر اثر ڈالتا ہے۔

"Opioid Receptors" ایک کیمیائی کمپاؤنڈ ہے جو کہ جسم کے مخصوص ریسیپٹرز کے ساتھ باہمی عمل کرتا ہے، یہ جسم سے درد، کھانسی، قبض، دل کی دھڑکن، جذبات، سست سانس لینے کا عمل اور بے ہوشی جیسے معاملات کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

"Dopamine" دماغ میں ایک نیوروٹرانسمٹر کی طرح کام کرتا ہے۔ ایک ایسا کیمیکل جو کہ نیوران کا پیغام دوسرے نرو سیلز کو پہنچانے کیلئے استعمال ہوتاہے۔

یہ ایسی عادات ہیں جن پر ہم زیادہ غور نہیں کرتے،لیکن یہ ہماری زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو ہمیں ان عادات کواپنے اندر سے ختم کرنا چاہیے۔تاکہ ہم ایک صحت مند زندگی گزار سکیں اور دوسروں کو بھی ان کے نقصانات کے بارے میں بتائیں تاکہ وہ بھی ایک صحت مند زندگی گزار سکیں۔