انار،انگور، انجیر،زیتون اور کھجورپانچ اہم پھلوں کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ان پھلوں کے بے شمار فوائدہیں۔ صحت یابی کے علاوہ کئی بیماریوں کا علاج بھی ہیں۔
کئی انڑنیشنل ریفرنس کتب میں یہ حوالہ ملتا ہے ..... ''رسول کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ا نار کھایا کرو یہ دشمنی اور نفروتوں کو مٹا تا ہے''۔اسرائیل کے ہیکل سلیمانی کی عمارت کے ایک ستون پر انا ر کی ایک بہت بڑی تصویر بنی ہوئی ہے۔قدیم یونان میں کنواری لڑکیوں کو انار کھانے کی ممانعت تھی۔انار ایک خوش ذائقہ رسیلا پھل ہے۔جسے دنیا بھر کے لوگ کھاتے ہیں اور اس کا رس پیتے ہیں۔انار دل اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔یرقان کو دور کرتا ہے۔خون صالح پیدا کرتا ہے۔ آواز صاف پیدا ہوتی ہے۔جسم کو فریہ کرتا ہے۔
ذائقے کے لحاظ سے کھٹ مٹھا'میٹھااور کھٹا تین قسم کا ہوتا ہے۔قتدھاری انارجس کے دانے سرخ یاقوتی ہوتے ہیں رسیلا اور چاشنی دار ہوتا ہے۔انار میں گوشت کے اجزاء(پروٹین) شکر'چونا (کیلشیم)فولاد اورفاسورس جیسے کارآمداجزاء پائے جاتے ہیں۔جو خون کی پیدائش اور بدن کی پرورش میں کام آتے ہیں اور خون کی حالت درست رکھتے ہیں۔انار کے مسلسل استعمال سے طبعیت میں گھبراہٹ اور بے چینی ختم ہو جا تی ہیں۔
تاثیر کے لحا ظ سے انار سرد ہوتا ہے۔یہ گرمی کو دور کرتا ہے دل اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔نظر تیز کرتا ہے۔انار کا رس ادوایات بنانے کے کام آتا ہے۔قدیم زمانے میں انار کے چھلکے ابال کران سے لکھنے کے لیے سیاہی تیار کی جاتی تھی۔پیٹ کے درد کے لیے انار کے دانوں پر نمک اور کالی مرچ چھڑک کر کھائیں درد کا نام ونشان نہیں رہے گا۔اگر دست روکنے میں نا آئیں تو انار کا رس مریض کوایک ایک گھونٹ پلایا جا ئے دست بند ہو جائیں گے۔
منہ پر دانے نکل آئیں تو انار کی پتیوں کو گرم پانی میں ابال لیں پھر قابل برداشت گرم پانی سے کلیاں کر لیں۔تین چار دن کرنے سے منہ سے دانے غائب ہو جائے گے۔پیشاب نہ آنے کی شکایت ہو تو کھٹے انار کارس نکال کر اس میں ایک چوتھائی پانی ملالیں ایک گلاس ہردو گھنٹے کے بعد پیں لیں۔پیشاب کھل کر آ ئے گا۔
دنیا میں انگور 25 ملین ایکڑکے رقبے میں کا شت کیا جاتا ہے۔ 75 فیصدانگور یورپ میں کاشت کیا جا تا ہے۔ 11 فیصد ایشیاء میں '5 فیصد جنوبی امریکہ میں '5 فیصد افریکہ میں ' 3 فیصد شمالی امریکہ میں اور 1 فیصد اویشانا میں کاشت کیا جاتا ہے۔دنیا میں سب سے زیا دہ انگور فرانس میں پیدا ہوتا ہے۔ بعد میں اٹلی ' سپین ' ترک ' روس ' الجزائر ' ارجنٹائن ' یونا ' ہنگری ' پرتگال 'رومانیہ یگوسلاویہ ' آسٹریا ' ہلگاریہ ' چلی 'جرمنی 'جرمنی 'شام اور جنوبی افریکہ 'انگور کا ابائی وطن مصر ہے ۔پھر اسے یونان اور فرانس میں لایا گیا۔دنیا میں انگور 91 اقسام میں پا یا جا تا ہے۔جس سے 80 اقسام کی شراب تیار کی جا تی ہے۔
دنیا میں انگور کی سالانہ پیداوار 65 ملین ٹن ہے۔ 13 فیصد انگور کھانے میں استعمال ہوتا ہے۔ 3 فیصد انگور کو خشک کر کے کشمش تیار کی جاتی ہے۔دنیا میں ا علیٰ قسم کا انگور اٹلی ' فرانس ' سپین ' امریکہ ' ترکی اور چین میں پیدا ہوتا ہے۔چین نے جاپا ن سے انگوروں کی قلمیں درآمد کر کے ان میں جدید طریقوں سے پیو ند کا ری کر کے نئی قسم کا انگور تیار کیا ہے۔ان بیلوں پر پیدا ہونے والے انگور کے دانے ٹیبل ٹینس کی گیند کے برابر ہیں جن میں سے سب سے بڑے دانے کا وزن 32 گرام ہے اور قطر 3.9 سینٹی میٹر ہے(ٹیبل ٹینس کی گیند کاقطر 3.9 سینٹی میٹر )ہوتا ہے۔
ہر دانے کا اوسط وزن ( 20) گرام سے زیادہ ہے ۔گہرے بینگنی رنگ کے یہ انگور خوشبودار اور میٹھے ہو تے ہیں ان میں شکر کا تناسب (18.2) فیصد ہے۔ان کو دنیا کے بہترین انگور تسلیم کیا گیا ہے۔انگوروں کی اس قسم کا نام جین ٹھنگ ہے۔قدرت کے اس خوبصورت پھل میں سے امراض کے لیے نہ صرف شفاء مو جود ہے بلکہ ایک اچھی غذا بھی ہے ۔انگور دل ،جگراور گردوں کو طاقت دیتے ہے۔کیلشیم' پوٹاشیم اورفاسفورس کے نمکیات ک علاوہ اس میں وٹامن اے'اور ڈی شامل ہیں اس میں حیاتین سی اورای بھی پائے جاتے ہیں۔پکا ہوا انگورجلدی ہضم ہو جا تا ہے اور عمدہ صالح خون پیدا کرتا ہے ااور بدن کو فریہ کرتا ہے۔انگور کے بیج قبض پیدا کر تے ہیں اس سے مثانے اور گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
انگور کھا نے سے آنکھ کی روشنی بڑھتی ہے۔بخار خاتمہ کر تا ہے۔پیاس کی شدت کم کرتا ہے۔یر قان کی شکایت دور کر تا ہے ۔شریں انگور کا شربت دل و دما غ کو فرحت بخشتا ہے۔کوئٹہ قلات ڈویثرن کا انگور گول اور سنہری مائل ہوتا ہے اور لذت میں بے مثال ہو تا ہے۔ایک مصدقہ اخبار ک مطا بق انگلینڈ میں بہمٹین کورٹ کے علا قے میں (1769) میں لگائی گئی انگور کی بیل آج بھی ( 1700) گچھے سالانہ پیداوار دیتی ہے۔کوئٹہ اور قلات میں انگور کی ایک بیل ( 15 سے 20 ) پاؤنڈ تک پھل دیتی ہے۔دانت نکلنے کے زمانے میں بچوں کو روزانہ صبح وشام ایک چمچہ انگور کا رس پلایا جائے تو انہیں دانت نکالنے میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور جنہیں چکر اور تشنج کی بیماری ہو ان کے لیے انگور کا رس بہت مفید ہے انگور کے تھوڑے رس میں ہم وزن شہد ملا کر استعمال کریں تو رنگت نکھر آتی ہے آنکھوں میں چمک اور آواز میں کھنکھنا ہٹ پیدا ہوتی ہے۔دل کی کمزوری کے لیے دس گرام خشک انگور یعنی کشمش رات کو عرق گلاب میں بھگو کر شبنم میں رکھ دیں اور صبح کشمش کھا کر عرق پی لیں۔دل کو گھبراہٹ نہیں ہو گی۔پیاس کی شدت بھی کم ہو جا ئے گی۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا والتین والزیتون۔ و طورسینین۔وھذالبلدالامین۔ انجیر کی قسم اور زیتون کی۔اور طور سین کی۔اور اس امن والے شہر کی ' (سورۃالتین1تا3) ۔اللہ تعالیٰ جس پھل کی قسم کھائے اس کی اہمیت کا اندازہ بخوبی ہو جا تا ہے۔رب العزت کو اس پھل سے کتنی محبت ہے اور اس کے کتنے فوائد ہیں جس بنا پر دیگر پھلوں کے ساتھ قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ۔انجیر کا ابائی وطن ترکی ہے۔جہا ں 5000 سال قبل اسے کاشت کیا گیا۔انجیر کی اعلیٰ اقسام ترکی میں پائی جاتی ہیں۔جو مٹھاس میں زیادہ ہو تی ہے اور اس کا پوست پتلا ہوتا ہے۔پاکستان اور ہندوستان سے زیادہ یہ پھل یونان 'ترکی 'سپین اور جنوبی فرانس میں پیدا ہوتا ہے اور زیا دہ تر وہیں سے درآمد کیا جاتا ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ انجیر یونان میں پیدا ہوتا ہے۔انجیر تازہ حالت کے علا وہ خشک حالت میں زیادہ کھا یا جاتا ہے۔
پاکستان میں سرحدی علاقوں میں تازہ حالت میں بھی ملتا ہے۔انجیر چار اقسام میں پایا جا تا ہے،پہلی قسم کیپری فگ کہلاتی ہے یہ ایک جنگلی قسم کا انجیر ہوتا ہے جو بہت کم پھل دیتا ہے۔اس کا دراخت چھوٹے قد کا ہوتا ہے۔دوسری قسم سمرنا انجیر کی ہوتی ہے جو ترکی کے علاقے سمرنا میں زیادہ پیدا ہوتا ہے یہ قسم اب امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بھی کثیر مقدار کاشت کی جانے لگی ہے۔تیسری قسم ڈوٹاٹو ہے ۔ جو اٹلی میں پیدا ہوتی ہے قسم انگلینڈ میں بہت مقبول ہے چوتھی قسم ینگر ولار کو کہلاتی ہے جو فرانس میں پیدا ہوتی ہے ۔ یہ سیاہ رنگ کی انجیر ہوتی ہے یورب اور امریکہ میں انجیر کو کیک اور پیسٹری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جنگلی انجیر کو جانوروں کیلئے بطور چارہ استعمال کرتے ہیں ۔ سرد علاقوں میں لومڑ کو انجیر بطور خوراک دی جاتی ہے۔ یورپ میں انجیر سے شراب بھی کشید کی جاتی ہے ۔ بیشتر ممالک میں اس سے جام اور جیلی تیارکرتے ہیں۔ خشک انجیر زیادہ طاقتوار ہوتی ہے۔ اس میں مٹھاس زیادہ ہوتی ہے۔ انجیر کیلشیم ، فاسفورس ، فولاداور تانبے کی توانائی سے بھر پور ہوتی ہے۔ تازہ یا خشک حالت میں پیٹ کی آنتیں صاف کرتی ہے۔
گرم دودھ میں بھگو کر ٹھنڈا ہونے پر موسم سرما میں کھانا بہت مفید ہے۔ اس کے کھانے سے جسم میں خون زیادہ بنتا ہے۔ جس کا بلڈ پریشر کم ہو اس کیلئے بہت مفید ہے اور خون کی کمی کی شکایت نہیں رہتی۔دبلے پتلے افراد کیلئے وزن بڑھانے میں کارآمد ہے پھیپھڑوں کی شکایت میں یا دمہ کی صورت میں اس کا استعمال بہت اچھا ہے ۔ جسم سے خراب معدے نکال کر جگر اور معدے کے نظام کو درست رکھتا ہے۔ جس سے نزلہ اور زکام بھی ختم ہو جاتا ہے۔ جوڑوں کے کیلئے سردیوں میں اس کا استعمال بہت مفید ہے ۔ انجیر کا دودھ بواسیری مسوں کا علاج ہے۔ دودھ لگانے سے ہلکا سے ورم آجا تا ہے ۔ لیکن خودبخود مسا جھڑجاتا ہے ۔ یہ بلغم کو پکا کر خارج کرتا ہے ۔اس کے استعمال سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ یہ پسینہ لاتا ہے جگر کی ،سختی دور ہوجاتی ہے۔ گردے اور مثانے کی پتھری بھی نکالتا ہے اس مقصد کیلئے روزانہ پانچ دانے کھانا مفید ہے۔
قرآن کریم میں زیتون مبارک درخت قرار دیا گیا ہے ۔ فلسطین میں زیتون کے درخت 2000 ہزار سال پرانے اب بھی پائے جاتے ہیں ۔ زیتون کے عام درخت کی عمر ایک ہزار سال تک پائی جاتی ہے ۔زیتون کا درخت 15 سے 20 سا ل بعد پھل دینا شروع کرتا ہے۔ دنیا میں زیادہ زیتون پیدا کرنے والے ممالک میں سپین ، اٹلی اور یونان ہیں۔ یورپ میں بھی اس پھل کے درخت لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ زیتون سے تیل نکالا جا تا ہے۔ جو کھانے پکانے اور سلاد کے علاوہ کئی ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ زیتون میں 80 فیصد پانی ، 15 فیصد تیل، ایک فیصد پروٹین ، ایک فیصد کاربوہائیڈریٹ ، 2 فیصد نمک اور ایک فیصد فائبر پایا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر بحرروم کے ساحل پر واقع ممالک میں پیدا ہوتا ہے۔ یونان ،فلسطین ،سپین کے علاوہ ترک ، تیونس ، مراکش ، شام ، پرتگال، یورپ اور امریکہ میں بھی پیدا ہو تا ہے ۔
3500 قبل مسیح اس کی دریافت روم میں ہوئی 300 قبل مسیح اس سے تیل نکالنا شروع کیا گیا۔ 600 قبل مسیح اسے یونان میں پایا گیا پھر اس کی دریافت فلسطین میں ہوئی۔ اب سپین ، امریکہ اور یونا ن میں اس سے تیل کشید کرنے کی جدید مشینیں لگا دی گئی ہیں جن سے پانچ مرحلوں سے گزار کر تیل حاصل ہوتا ہے۔ زیتون کے پھل سے پہلے پریسنگ کا تیل بہت طاقتوار اور مہنگا ہوتا ہے۔ جو انہی تین ممالک تک رہتا ہے ۔ وہ اپنے مما لک سے باہر نہیں بھیجتے ۔ ان ممالک سے ایکسپورٹ ہونے والا تیل تیسری اور چوٹھی پریسنگ کا ہوتا ہے۔ جو پہلی پریسنگ کے مقابلے اتنا اچھا نہیں ہوتا ۔ زیتون کا تیل جوڑوں کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔ فالج کے مرض میں روغن زیتون سے مالش ان شکایات کو دور کرتی ہے۔ اس سے ٹوٹی ہڈی بھی جڑ جاتی ہے۔ خارش کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ یہ روغن دائمی قبض کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ مٹاپے کو روکتا ہے۔ چہرے پر تازگی اور سرخی لاتا ہے ۔
سپین میں زیتون کی سالانہ پیدا وار 2605000 میٹر ٹن ہے۔ جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔ پھر اٹلی میں اس کی پیدا وار 2224000 میٹر ٹن ہے، اسی طرح یونان میں اس کی پیداوار 1320000 میٹر ٹن ، ترکی میں 700000 میٹر ٹن، تیونس میں 458000 میٹر ٹن، مراکش میں 260000 میٹر ٹن ، شام میں 2480000 میٹر ٹن ، پرتگال میں 245000 میٹر ٹن ، لیبیا میں 125000 میٹر ٹن اور الجزائر میں 120000 میٹر ٹن سالا نہ ہے۔ یہ اعدادوشماراقوام متحدہ کے ادارے ایف اے او کے فراہم کردہ ہیں جو 1990 ء میں جاری کئے گئے ۔ اب ان ممالک میں زیتون کی سالانہ پیداوار بڑھ گئی ہے۔ یونان میں پیدا ہونے والے زیتون میں ایک قسم سیارہ رنگ کی بھی ہوتی ہے جو درخت پر پکنے کے بعد خودبخود سیاہ ہوجاتی ہے۔ اس سے پھل میں ترشی ختم ہو جاتی ہے یونانی اس قسم سے سرکہ تیار کرتے ہیں۔
کھجور کاذکر قرآن کریم میں بارہ مختلف آیتوں میں موجود ہے۔ مسلمانوں میں رمضان المبارک کے مہینے میں افطاری میں اس پھل کو ضرور شامل کیا جاتا ہے ۔ عیسائیوں کی مذہبی تقریب '' پام سنڈے '' میں کھجور کے پتوں کو استعمال کیا جاتاہے۔ یہودیوں کی مذہبی تقریب'' فیسٹ آف ٹیبر لنسا ستر'' کے موقع پر ان کی عبادت گاہوں میں کھجور کے پتے بڑے احترام سے رکھے جاتے ہیں۔ بی بی مریم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے بعد چالیس روز تک کھجور کو بہت پسند فرمایاہے۔ کھجور میں اہم غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ اس میں 76.3 فیصد نشاستہ، 26.1 فیصد فولاد ، 3 فیصد لحمیات 0.8 فیصدفاسفورس ، 0.3 فیصد کیلشیم اور 0.4 چکنائی پائی جاتی ہے۔ موجود ہ دور میں کھجور سعودی عرب، عراق ، ایران متحدہ عرب امارات، مصر ، سوڈان، مسقط،اومان، الجزائر ، لیبیا تیونس ، مراکش اور پاکستان پائی جاتی ہے سکندر اعظم کے دور میں کھجور کو ہندوستان میں لایا گیا ۔ عرب ممالک اور افریقہ کے کئی ممالک میں کھجور بطور خوراک استعمال ہوتی رہی ۔ ریگستانی لوگوں میں عرصہ درازتک اسے دودھ کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
تمام عرب ممالک میں اب بھی دودھ اور کھجور کی دعوتیں کرتے ہیں۔مصر کے صدر جمال عبدالناصر نے سوئز برطانیہ سے حاصل کرنے کے بعدقاہرہ کے ہوائی اڈے پر تمام عرب ممالک کے سربراہان کو استقبالیہ میں کھجوروں کیساتھ دودھ بطور خاص عربی ثقافت کے پیش کیں۔ کھانے کے بعد سویٹ ڈش اسے کھا لیا جائے توگھنٹوں تک پیاس اور بھوک کا احساس تک نہیں رہتا ۔ کھجور کی طبعیت گرم تر ہے کھجور کو مکھن میں پیس کر کھانے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔ مغز بادام یعنی گری کیساتھ کھانے سے جسم فریہ ہوجاتا ہے۔ اس کے استعمال سے بلغم دور ہوتا ہے ۔ پھیپھڑے اور سینے کے درد کو رفع کر دیتی ہے ۔ پتھری توڑ دیتی ہے۔ کھجور کی کئی اقسام ہیں عرب ممالک میں چار قسم کی کھجوریں مشہور ہیں۔ عجوہ ، شامی ، شبلی اور برفی ، رسول کریم ﷺ نے عجوہ اور برنی کھجور وں کو بہت زیادہ پسند فرمایا ۔ برنی کے بارے میں آپکا ارشاد ہے کہ۔۔۔۔''یہ پیٹ سے بیماریوں کو نکالتی ہے'' برنی کھجور چھوٹی ایک طرف موٹی ہوتی ہے۔ اس کی گٹھلی بہت چھوٹی اور ہلکی ہوتی ہے عجوہ کھجور کے بارے میں نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے۔۔۔''یہ جنت سے ہے اس میں زہر سے شفا ہے جو شخص روزانہ صبح کو سات عدد عجوہ کھجور کھائے گا وہ زہر اور جادو سے محفوظ رہے گا'' ۔ ایک جگہ آپ نے فرمایا۔۔۔۔''عجوہ جنت سے ہے اس میں بیماریوں سے شفاء ہے '' یہ کولیسٹرول کو توازن میں رکھتی ہے۔ یہ بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے۔ پیٹ کے کیڑے بھی مارتی ہے۔
محمد بن قاسم نے جب سند ھ کو فتح کیا تو یہاں کھجور کی کاشت شروع ہوئی۔ پنجاب اور سندھ میں کھجور پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار 290,000 ٹن ہے۔ سندھ میں کھجور کی 15 اقسام پیدا ہوتی ہے ۔ خیر پور، بہاولپور ، مکران،ڈیراسماعیل خان اور بنوں میں بھی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ کاروباری نقطہ نظر سے اس کے جتنے فوائد ہیں اس کے علاوہ اس کے درخت کے تنے اور پتے جھونپڑیاں بنانے کے کام میں لائے جاتے ہیں۔ اس کے فائبر سے ٹوکریاں، رسے ، ہیٹ ، چٹائیاں اور لکڑی جلانے کے کام میں لائی جاتی ہے ۔ کئی کھجوریں طبی لحاظ سے ہڈی ٹوٹنے ، حاملہ خواتین کی تکلیف میں اور دیگر کئی بیماریوں کے کام آتی ہے۔ شادی اور نکاح کے موقعہ پر خشک کھجور جسے چھوہارا کہا جاتا ہے۔بڑی خوشی سے کھایا جاتا ہے۔کہاجاتا ہے کے کھجور کے درخت کے پاؤں پانی میں اور سر آسمان پر ہوتا ہے۔
دانت اور مسوڑوں کی تکلیف میں کھجور کی چند گٹھلیاں پیس کر ان میں نمک اور کالی مرچ شامل کردیں ۔ پھر مسوڑوں پر ملنے سے خون آنا ، سوزش اور دانتوں کے ہلنے کی شکایت نہیں رہے گی۔ کھانسی آنے سے خشکی بڑھ جاتی ہے ۔ اس صورت میں دس عدد کھجوریں گٹھلی نکال کر پیس لیں اور اس میں بغیر نمک والا سادہ مکھن ایک اونس شامل کر لیں ۔ صبح نہار منہ اور شام کو اسے روزانہ ایک ہفتہ استعمال کریں کھانسی کی شکایت نہیں رہے گی اس کے فوراً بعد پانی پیا جائے ۔ بلغی کھانسی ہو تو چھو ہارے اور ادرک منہ میں ڈال کر چوس لیں ۔ فائدہ ہوگا۔
خواب میں کھجور دیکھنا آرام وراحت ، عزت اور بزرگی پانے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ کھجور پر چڑھتے دیکھناکامیابی کی دلیل بتایا گیا ہے۔ کاروبار میں ترقی اور عہدہ پر عزت پانے کا واضح اشارہ ہے۔ کھجور سے پھل توڑنا کسی بڑے گھرانے یا حاکم وقت سے فائدہ ہونے کااشارہ بتایا جاتا ہے۔
قرآن کریم میں زیتون مبارک درخت قرار دیا گیا ہے ۔ فلسطین میں زیتون کے درخت 2000 ہزار سال پرانے اب بھی پائے جاتے ہیں ۔ زیتون کے عام درخت کی عمر ایک ہزار سال تک پائی جاتی ہے ۔زیتون کا درخت 15 سے 20 سا ل بعد پھل دینا شروع کرتا ہے۔ دنیا میں زیادہ زیتون پیدا کرنے والے ممالک میں سپین ، اٹلی اور یونان ہیں۔ یورپ میں بھی اس پھل کے درخت لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ زیتون سے تیل نکالا جا تا ہے۔ جو کھانے پکانے اور سلاد کے علاوہ کئی ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ زیتون میں 80 فیصد پانی ، 15 فیصد تیل، ایک فیصد پروٹین ، ایک فیصد کاربوہائیڈریٹ ، 2 فیصد نمک اور ایک فیصد فائبر پایا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر بحرروم کے ساحل پر واقع ممالک میں پیدا ہوتا ہے۔ یونان ،فلسطین ،سپین کے علاوہ ترک ، تیونس ، مراکش ، شام ، پرتگال، یورپ اور امریکہ میں بھی پیدا ہو تا ہے ۔
3500 قبل مسیح اس کی دریافت روم میں ہوئی 300 قبل مسیح اس سے تیل نکالنا شروع کیا گیا۔ 600 قبل مسیح اسے یونان میں پایا گیا پھر اس کی دریافت فلسطین میں ہوئی۔ اب سپین ، امریکہ اور یونا ن میں اس سے تیل کشید کرنے کی جدید مشینیں لگا دی گئی ہیں جن سے پانچ مرحلوں سے گزار کر تیل حاصل ہوتا ہے۔ زیتون کے پھل سے پہلے پریسنگ کا تیل بہت طاقتوار اور مہنگا ہوتا ہے۔ جو انہی تین ممالک تک رہتا ہے ۔ وہ اپنے مما لک سے باہر نہیں بھیجتے ۔ ان ممالک سے ایکسپورٹ ہونے والا تیل تیسری اور چوٹھی پریسنگ کا ہوتا ہے۔ جو پہلی پریسنگ کے مقابلے اتنا اچھا نہیں ہوتا ۔ زیتون کا تیل جوڑوں کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔ فالج کے مرض میں روغن زیتون سے مالش ان شکایات کو دور کرتی ہے۔ اس سے ٹوٹی ہڈی بھی جڑ جاتی ہے۔ خارش کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ یہ روغن دائمی قبض کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ مٹاپے کو روکتا ہے۔ چہرے پر تازگی اور سرخی لاتا ہے ۔
سپین میں زیتون کی سالانہ پیدا وار 2605000 میٹر ٹن ہے۔ جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔ پھر اٹلی میں اس کی پیدا وار 2224000 میٹر ٹن ہے، اسی طرح یونان میں اس کی پیداوار 1320000 میٹر ٹن ، ترکی میں 700000 میٹر ٹن، تیونس میں 458000 میٹر ٹن، مراکش میں 260000 میٹر ٹن ، شام میں 2480000 میٹر ٹن ، پرتگال میں 245000 میٹر ٹن ، لیبیا میں 125000 میٹر ٹن اور الجزائر میں 120000 میٹر ٹن سالا نہ ہے۔ یہ اعدادوشماراقوام متحدہ کے ادارے ایف اے او کے فراہم کردہ ہیں جو 1990 ء میں جاری کئے گئے ۔ اب ان ممالک میں زیتون کی سالانہ پیداوار بڑھ گئی ہے۔ یونان میں پیدا ہونے والے زیتون میں ایک قسم سیارہ رنگ کی بھی ہوتی ہے جو درخت پر پکنے کے بعد خودبخود سیاہ ہوجاتی ہے۔ اس سے پھل میں ترشی ختم ہو جاتی ہے یونانی اس قسم سے سرکہ تیار کرتے ہیں۔
کھجور کاذکر قرآن کریم میں بارہ مختلف آیتوں میں موجود ہے۔ مسلمانوں میں رمضان المبارک کے مہینے میں افطاری میں اس پھل کو ضرور شامل کیا جاتا ہے ۔ عیسائیوں کی مذہبی تقریب '' پام سنڈے '' میں کھجور کے پتوں کو استعمال کیا جاتاہے۔ یہودیوں کی مذہبی تقریب'' فیسٹ آف ٹیبر لنسا ستر'' کے موقع پر ان کی عبادت گاہوں میں کھجور کے پتے بڑے احترام سے رکھے جاتے ہیں۔ بی بی مریم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے بعد چالیس روز تک کھجور کو بہت پسند فرمایاہے۔ کھجور میں اہم غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ اس میں 76.3 فیصد نشاستہ، 26.1 فیصد فولاد ، 3 فیصد لحمیات 0.8 فیصدفاسفورس ، 0.3 فیصد کیلشیم اور 0.4 چکنائی پائی جاتی ہے۔ موجود ہ دور میں کھجور سعودی عرب، عراق ، ایران متحدہ عرب امارات، مصر ، سوڈان، مسقط،اومان، الجزائر ، لیبیا تیونس ، مراکش اور پاکستان پائی جاتی ہے سکندر اعظم کے دور میں کھجور کو ہندوستان میں لایا گیا ۔ عرب ممالک اور افریقہ کے کئی ممالک میں کھجور بطور خوراک استعمال ہوتی رہی ۔ ریگستانی لوگوں میں عرصہ درازتک اسے دودھ کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
تمام عرب ممالک میں اب بھی دودھ اور کھجور کی دعوتیں کرتے ہیں۔مصر کے صدر جمال عبدالناصر نے سوئز برطانیہ سے حاصل کرنے کے بعدقاہرہ کے ہوائی اڈے پر تمام عرب ممالک کے سربراہان کو استقبالیہ میں کھجوروں کیساتھ دودھ بطور خاص عربی ثقافت کے پیش کیں۔ کھانے کے بعد سویٹ ڈش اسے کھا لیا جائے توگھنٹوں تک پیاس اور بھوک کا احساس تک نہیں رہتا ۔ کھجور کی طبعیت گرم تر ہے کھجور کو مکھن میں پیس کر کھانے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔ مغز بادام یعنی گری کیساتھ کھانے سے جسم فریہ ہوجاتا ہے۔ اس کے استعمال سے بلغم دور ہوتا ہے ۔ پھیپھڑے اور سینے کے درد کو رفع کر دیتی ہے ۔ پتھری توڑ دیتی ہے۔ کھجور کی کئی اقسام ہیں عرب ممالک میں چار قسم کی کھجوریں مشہور ہیں۔ عجوہ ، شامی ، شبلی اور برفی ، رسول کریم ﷺ نے عجوہ اور برنی کھجور وں کو بہت زیادہ پسند فرمایا ۔ برنی کے بارے میں آپکا ارشاد ہے کہ۔۔۔۔''یہ پیٹ سے بیماریوں کو نکالتی ہے'' برنی کھجور چھوٹی ایک طرف موٹی ہوتی ہے۔ اس کی گٹھلی بہت چھوٹی اور ہلکی ہوتی ہے عجوہ کھجور کے بارے میں نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے۔۔۔''یہ جنت سے ہے اس میں زہر سے شفا ہے جو شخص روزانہ صبح کو سات عدد عجوہ کھجور کھائے گا وہ زہر اور جادو سے محفوظ رہے گا'' ۔ ایک جگہ آپ نے فرمایا۔۔۔۔''عجوہ جنت سے ہے اس میں بیماریوں سے شفاء ہے '' یہ کولیسٹرول کو توازن میں رکھتی ہے۔ یہ بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے۔ پیٹ کے کیڑے بھی مارتی ہے۔
محمد بن قاسم نے جب سند ھ کو فتح کیا تو یہاں کھجور کی کاشت شروع ہوئی۔ پنجاب اور سندھ میں کھجور پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار 290,000 ٹن ہے۔ سندھ میں کھجور کی 15 اقسام پیدا ہوتی ہے ۔ خیر پور، بہاولپور ، مکران،ڈیراسماعیل خان اور بنوں میں بھی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ کاروباری نقطہ نظر سے اس کے جتنے فوائد ہیں اس کے علاوہ اس کے درخت کے تنے اور پتے جھونپڑیاں بنانے کے کام میں لائے جاتے ہیں۔ اس کے فائبر سے ٹوکریاں، رسے ، ہیٹ ، چٹائیاں اور لکڑی جلانے کے کام میں لائی جاتی ہے ۔ کئی کھجوریں طبی لحاظ سے ہڈی ٹوٹنے ، حاملہ خواتین کی تکلیف میں اور دیگر کئی بیماریوں کے کام آتی ہے۔ شادی اور نکاح کے موقعہ پر خشک کھجور جسے چھوہارا کہا جاتا ہے۔بڑی خوشی سے کھایا جاتا ہے۔کہاجاتا ہے کے کھجور کے درخت کے پاؤں پانی میں اور سر آسمان پر ہوتا ہے۔
دانت اور مسوڑوں کی تکلیف میں کھجور کی چند گٹھلیاں پیس کر ان میں نمک اور کالی مرچ شامل کردیں ۔ پھر مسوڑوں پر ملنے سے خون آنا ، سوزش اور دانتوں کے ہلنے کی شکایت نہیں رہے گی۔ کھانسی آنے سے خشکی بڑھ جاتی ہے ۔ اس صورت میں دس عدد کھجوریں گٹھلی نکال کر پیس لیں اور اس میں بغیر نمک والا سادہ مکھن ایک اونس شامل کر لیں ۔ صبح نہار منہ اور شام کو اسے روزانہ ایک ہفتہ استعمال کریں کھانسی کی شکایت نہیں رہے گی اس کے فوراً بعد پانی پیا جائے ۔ بلغی کھانسی ہو تو چھو ہارے اور ادرک منہ میں ڈال کر چوس لیں ۔ فائدہ ہوگا۔
خواب میں کھجور دیکھنا آرام وراحت ، عزت اور بزرگی پانے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ کھجور پر چڑھتے دیکھناکامیابی کی دلیل بتایا گیا ہے۔ کاروبار میں ترقی اور عہدہ پر عزت پانے کا واضح اشارہ ہے۔ کھجور سے پھل توڑنا کسی بڑے گھرانے یا حاکم وقت سے فائدہ ہونے کااشارہ بتایا جاتا ہے۔