Strange and Interesting Museums عجیب اور دلچسپ عجائب گھر

Interesting Museums

دنیا کے دلچسپ و عجیب عجائب گھر

پانی کے اندر عجائب گھر"Underwater Museum":۔

"Cancun's Underwater Museum"پانی میں موجود ایک عجائب گھر ہے جوکہ ماہرِحیاتیات اور آرٹسٹ جیسن"Jason deCaires Taylor" کےدرمیان تعاون سے قائم ہوا ہے۔ یہ غوطہ خوروں میں سمندری زندگی کے متعلق دلچسپی پیدا کرتا ہے۔ یہ 2009ء میں "Azure Waters" میں کینکن کےگردتعمیر کیاگیا۔ یہ 500 سےبھی زیادہ مجسموں پرمشتمل ہے جوکہ سمندر کی زمین کےساتھ مضبوطی سےجڑےہوئےہیں۔ ان 500 مجسموں میں سےزیادہ ترمجسمہ ساز جیسن نےبنائےہیں جبکہ صرف 5 مجسمے میکسیکن "Mexican" مجسمہ ساز نے بنائے ہیں۔کینکن نیشنل مرین پارک میں 3 سے 6 میٹرکےفاصلےپر 3 مختلف قسم کی گیلریاں سمندرکی گہرائی میں موجود ہیں۔

Underwater Museum

مصنوعی چٹانوں کاسلسلہ سمندر کی خوبصورتی کو مزید بڑھادیتاہے،یہ کورل ریف کوبچانےاوران کی افزائش کےلیےبنایا گیاہے۔ یہ خوبصورت ماحول اوردلکش منظر انسانوں کےعمل کےنتیجہ میں بناہے۔ زائرین سکوباڈائیونگ

یا انڈرواٹر بورڈنگ "Scoba Diving or Underwater Boarding" کی مدد سےاس جگہ کودیکھ سکتےہیں۔

"Jaime Gonzalez Canto" جوکہ کینکن نیشنل مرین پارک کےڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نےاس پارک کو بنانےکی سوچ کوجیسن کی مددسےحقیقت بنایا۔ 2009ء میں اس پارک کو شروع کیاگیاجبکہ 2010ء میں اس کو عام لوگوں کیلئےسرکاری طور پر کھولاگیا۔

مردوں کاعجائب گھر :"The Mummies Museum":۔

میکسیکوکےشہر "Guanajuato" گوانجاٹومیں موجود ایک عجائب گھر دل دہلادینے والا منظر پیش کرتاہے۔

جسکی وجہ اس عجائب گھرمیں موجودمردے ہیں۔ مختلف کیمیکلز کی مدد سےان مردوں کو درست حالت میں رکھاجاتا ہے۔ اس عجائب گھرمیں داخل ہوتے ہی ایک مردہ بچہ ڈسپلےپرلگایا گیاہے،جوکہ سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

گوانجاٹوشہرانیسویں صدی میں ایک چھوٹا سا کان کنی والا قصبہ تھا۔ انیسویں صدی کے وسط میں سینکڑوں لاشیں "Santa Paula Pantheon's Crypts" میں دفن کی گئی۔ جسکی وجہ سےوہاں لاشیں دفن کرنے کیلئے جگہ کم پڑ گئی۔ اسی سلسلےمیں شہر کی جانب سے لاشوں کودفن کرنےپرٹیکس لگادیا گیا۔

جوخاندان اس ٹیکس کوبھرنہیں پاتے تھے۔ اس خاندان کے لوگوں کی لاشوں کومختلف کیمیکلز کےذریعے قدرتی طور پر ممی فائیڈ کردیاجاتا تھا۔ یہاں کے قدرتی موسم کی وجہ سےیہ لاشیں محفوظ رہی،اب ان لاشوں کو عجائب گھر میں نمائش کیلئے رکھ دیا گیاہے۔ کچھ سیاح مردوں کو تفریح کیلئے اس طرح عجائب گھر میں دیکھنا پسندنہیں کرتے، جبکہ بہت سے لوگ صرف تجسس کی وجہ سے یہاں آتے ہیں۔

The Mummies Museum

آپ کواس بات سےآگاہ کیاجاتاہے کہ یہ عجائب گھر خاندان والوں کے ساتھ تفریح کیلئے ایک اچھی جگہ بالکل بھی نہیں ہے،کیونکہ کچھ مردےننگی حالت میں یہاں موجود ہیں۔ اس عجائب گھر میں داخل ہونے کیلئے آپ کو 50 ڈالر پیسوز ادا کرنے ہونگے،جوکہ تقریباً 2.61 یو ایس ڈالرز بنتے ہیں۔ یہ روزانہ صبح 9:00 بجےسےلیکرشام 6:00 بجےتک کھلارہتاہے۔

غسل خانوں کا عجائب گھر "Museum of Toilets":۔

نئی دہلی بھارت کےسولابہ انٹرنیشنل میوزیم میں بہت سے قدیمی غسل خانےموجود ہیں،جن میں 2500 بی سی سےاب تک کے غسل خانوں کی تاریخ موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایک رومن سلطان کا استعمال کردہ سونےکے پانی چڑھا غسل خانہ بھی موجود ہے۔ٹائم میگزین کےمطابق یہ عجیب عجائب گھروں میں سے ایک عجائب گھر ہے۔

اس نمائش میں 3 کیٹاگریز ہیں،جن میں قدیمی غسل خانے، قرونِ وسطی(پانچ سے پندرھویں صدی کے درمیان)کے غسل خانے اور جدیدغسل خانے موجودہیں۔یعنی یہاں ہر قسم اورہردور کے غسل خانے موجود ہیں۔ اس کےعلاوہ نمائش میں غسل خانوں سے متعلق نئی ٹیکنالوجی، سماجی عادات اور ان کے استعمال سےمتعلق شاعری بھی موجود ہے۔

Toilet Museum

یہ عجائب گھر 1992ء میں قائم کیا گیاتھا۔ ڈاکٹربیندیشور پاٹھک "Dr. Bindeshwar Pathak" اس کےبانی ہیں۔یہ ایک سماجی کارکن ہیں جو کہ حفظانِ صحت اورسماجی اصلاح کی تحریک چلاتےہیں۔ انہیں 2009ء میں انٹرنیشنل ایوارڈ "Stockholm Water Prize" سے بھی نوازا گیا۔

بھارت کی نصف سےبھی زائدآبادی کےپاس استعمال کرنے کیلئےغسل خانے موجودنہیں ہیں۔ 1970ء کے بعدسولابہ ایک غیر سرکاری تنظیم بھارت کےحفظانِ صحت کےمسائل کوحل کرنے کیلئےسامنے آئی اور اس کیلئے اس تنظیم کے ارکان نے بہت کام بھی کیا۔ جس میں نئے عوامی غسل خانوں کی تعمیر اور لوگوں میں غسل خانوں کی اہمیت سے آگاہی شامل ہے۔

برطانوی قرونِ وسطی کے دور کے غسل خانے اور رومن سلطان کا استعمال کردہ سونے اور چاندی سے بنا غسل خانہ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

کٹھ پتلیوں کا عجائب گھر "Vent Haven Ventriloquist Museum":۔

1910ء میں ولیم شیکسپئر "William Shakespeare Berger" نے اپنی پہلی ٹومی بیلونی "Tommy Baloney" نام کی کٹھ پتلی خریدی۔ یہاں سے ولیم شیکسپئر کا کٹھ پتلیوں کا ذخیرہ شروع ہوا۔ 1930ء سے 1940ء کے دوران یہ ذخیرہ بہت بڑا ہوگیا۔

1947ء میں ولیم شیکسپئر نے کٹھ پتلیوں کیلئے اپنے گھر کے گیراج کی مرمت کروائی۔بعد میں یہ ذخیرہ اتنا بڑھ گیا کہ 1962ء میں ولیم شیکسپئر کو کتھ پتلیوں کیلئے ایک علیحدہ سے عمارت بنوانی پڑی۔

Doll Museum

"Vent Haven Ventriloquist Museum" دنیا کا واحد عجائب گھر ہے، جہاں 900 سے بھی زیادہ کٹھ پتلیاں موجود ہیں، جن میں 20 ممالک سےلائی گئی کٹھ پتلیاں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں کئی سو تصاویر، یادگاریں اور تاریخی کتابیں بھی موجود ہیں۔یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ ایک ساتھ ہر قسم کی کٹھ پتلیاں دیکھ سکتے ہیں۔جوکہ کرسیوں پر بیٹھی آپ کو مسکرا کردیکھ رہی ہوتی ہیں۔یہ عجائب گھر "Fort Mitchell, Kentucky" میں واقع ہے۔

ٹارچر عجائب گھر"Torture Museum":۔

کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ قرونِ وسط میں لوگوں کو کیسے سزائیں دی جاتی تھی۔ اگر ہاں۔۔۔تو آپ کے لئے خوشخبری ہے۔ایمسٹرڈیم "Amsterdam" میں ایسا عجائب گھرموجود ہے، جہاں تشدداورسزا دینے والےآلات اور ان سےمتعلق بہت سی معلومات موجود ہے۔یہ ایمسٹر ڈیم میں پھول بازار کے قریب واقع ہے۔

زرا یہ تصور کریں کہ قرونِ وسط میں لوگوں کو سزا کے طور پر کیسے اذیت دی جاتی تھی۔یہاں بہت سے آلات ہیں جو کہ سزا دینے کیلئے استعمال ہوتے تھے۔

جن میں گردن زن"Guillotine"، ریک اینڈ سٹورک "Rack and Stocks"، انگوٹھے کومروڑنے والا آلہ "Thumb Screws"، فلوٹ آف شیم "Flute of Shame" کھوپڑی توڑنے والاآلہ "Skull Crusher"، لوہے کا تابوت "Iron Maiden" جیسے 40 سے بھی زیادہ تشدد پہنچانے والےآلات ہیں۔ یہ تمام آلات بے دردی سےمجرموں کوتڑپا تڑ پا کر مارتے تھے۔

Torcher Museum

ان تاریخی تشدد پہنچانے والےآلات کا پسِ منظراور معلومات 8 مختلف زبانوں میں یہاں فراہم کیا گیا ہے۔ یہ ایک معلوماتی عجائب گھر ہے،جو کہ یورپ میں قرونِ وسط کےدوران ہونے والے مظالم اور لوگوں کو سزا دینے کیلئے استعمال ہونے والے آلات اور اس دور کی معلومات فراہم کرتا ہے،جس دور میں لوگوں کی گردن اُڑانے والے جلادکا کام باعزت پیشہ سمجھا جاتا تھا۔